عاشق کو معشوق کی سنگدلی بھی سہنی پڑتی
ہے
ہو جاۓ
گر محبت تو پھانسی بھی چڑھنی پڑتی ہے
عرضِ حال, عقیدۂ تمنا اور عشقِ بےرحم
ملتے ہیں جب یہ تین "ع" تو میری
زندگی بنتی ہے
ہیں اس کے دیدار کے کرامات بھی عجب
کسی کو شفاء تو کسی کو موت ملتی ہے
اس کے نام پر سانس تو کیا
آج کل دھڑکن بھی آہستہ چلتی ہے
اس کے نام کی لکیر کا ہاتھ سے مٹنا کیسا؟
پڑی ہو گر پتھر پر تو وہ بھلا کب مٹتی
ہے؟
اس کے ذکر کو چھوڑ دوں بھلا میں کیسے شہزادی
اس کے نام سے ہی تو میری شاعری سلغتی ہے
از قلم: شہزادی حفصہ
No comments:
Post a Comment