غزل
ٹوٹ گئےسب، قرار آیا ہی نہیں
وہ محبوب ہی کیا جو بے وفا ہی نہیں
اہل عشق نہ تڑپو سکون کے لئے کہ تم
جو چاہو دوا لے لو مرض کم ہوگا نہیں
ہمسفر ساتھ چھوڑ گئے، سفر طے ہو چکا
لیکن سفر بھی کیا کہ منزل کا پتا نہیں
یہ کونسا شہر ہے کہ جس میں
باغ تو بہت ہیں پھول دکھا نہیں
لفظوں میں تاثیر برقرار نہیں رہی
ہمارے لہجے سے اب وہ آشنا ہی نہیں
یاد میں ہو گئ ہے اتنی طاقت شہزادی
سنبھالے دوپٹا سنبھلتا ہی نہیں
******************
از قلم
شہزادی حفصہ
No comments:
Post a Comment