عمر کے بیت جانے سے مسافت کم نہیں ھوتی
بنا موسم کے بارش میں تھکاوٹ کم نہیں ھوتی
بہت مجبور ھوتے ہیں جو دل پر وار سہتے ہیں
انھیں اپنا بنانے سے ملامت کم نہیں ھوتی
صبر کرتے ہیں ہرپل ان کے قدموں میں گھر کرلے
کہ ان کی بے نیازی پر عداوت کم نہیں ھوتی
وفاداری کا یہ منصب ہمیں کیوں بخشا ہے تم نے
جب نظروں سے گرایا ہے تو شدت کم نہیں ھوتی
No comments:
Post a Comment