affiliate marketing Famous Urdu Poetry: سائیاں

Wednesday, 11 May 2016

سائیاں


سائیاں

دیکھ رہے ہو ناں تم؟
ہم نے کتنے بھیس بدل کر
راہ بدلنے کی کوشش کی
ہم پھر بھی ناکام رہے ہیں
دکھ نے ہم کو ڈھونڈ لیا ہے
بھولی بسری یادوں کو بھی
تکیے کی اک شکل میں لا کر
سینے ساتھ لگا لینے سے
پل بھر دل بہلا لینے سے
من کی پیاس نہیں مٹتی ناں!
سائیاں رات نہیں کٹتی ناں!
ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے
کتنے زیادہ دکھ تھے جن کا
قتلِ عام کیا چُن چُن کر
پھر ان کی لاشوں کو سائیاں
دور بہت ہی دور کہیں پر
پھینک کے آگ لگا آئے ہیں
پھر بھی اپنے دل آنگن سے
غم کی بھیڑ نہیں جاتی ہے
سائیاں پیڑ نہیں جاتی ہے

زین شکیل

No comments:

Post a Comment