بے سبب یونہی سرِ شام نکل آتے ہیں
ہم بلائیں تو انہیں کام نکل آتے ہیں
روتے روتے جو ہنسا ہوں تو تعجب کیاہے
سختیوں میں بھی تو آرام نکل آتے ہیں
ایک مجنوں ہی نہیں دشت میں تنہا ٹھہرا
رونے والوں میں کئی نام نکل آتے ہیں
بارہا پہنچے ہیں دربار میں اوروں کی طرح
دام لگتے ہیں تو بے دام نکل آتے ہیں
نئی تہذیب کے روزن سے یہ دیکھا منظرؔ
سچ کے اظہار سے ابہام نکل آتے ہیں
منظرؔ نقوی
ہم بلائیں تو انہیں کام نکل آتے ہیں
روتے روتے جو ہنسا ہوں تو تعجب کیاہے
سختیوں میں بھی تو آرام نکل آتے ہیں
ایک مجنوں ہی نہیں دشت میں تنہا ٹھہرا
رونے والوں میں کئی نام نکل آتے ہیں
بارہا پہنچے ہیں دربار میں اوروں کی طرح
دام لگتے ہیں تو بے دام نکل آتے ہیں
نئی تہذیب کے روزن سے یہ دیکھا منظرؔ
سچ کے اظہار سے ابہام نکل آتے ہیں
منظرؔ نقوی
No comments:
Post a Comment