میرا ذکر نہ کرنا
دُکھ درد کے ماروں سے میرا ذکر نہ کرنا
گھر جاؤ تو یاروں سے میرا ذکر نہ کرنا
وہ ضبط نہ کر پائیں گے آنکھوں کے سمندر
تُم غم گُساروں سے میرا ذکر مت کرنا
شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں گے
اب چاند ستاروں سے میرا ذکر نہ کرنا
وہ میری کہانی کو غلط رنگ نہ دے دیں
افسانہ نگاروں سے میرا ذکر نہ کرنا
لے جائیں گے گہرائی میں تم کو بھی بہا کر
دریا کے کناروں سے میرا ذکر نہ کرنا
وہ شخص ملے تو اُسے ہر بات بتانا
تُم صرف اشاروں سے میرا ذکر نہ کرنا
وصی شاہ
No comments:
Post a Comment