ایسے بھی محبت کی سزا دیتی ہے دنیا
مر جائیں تو جینے کی دعا دیتی ہے دنیا
ہم کون سے مومن تھے جو الزام نہ سہتے
پتھر کو بھی بھگوان بنا دیتی ہے دنیا
یہ زخمِ محبت ہے دکھانا نہ کسی کو
لا کر سر بازار سجا دیتی ہے دنیا
قسمت پہ کرو ناز نہ اتنا بھی فقیرو
ہاتھوں کی لکیروں کو مٹا دیتی ہے دنیا
مرنے کے لئے کرتی ہے مجبور تو لیکن
جینے کے طریقے بھی سکھا دیتی ہے دنیا
ہم کو تو بڑا ناز تھا شاعر بنے لیکن
ہر بار نگاہوں سے گرا دیتی ہے دنیا
کیا یاد رکھے گا ہمیں “ذرّہ“ یہ زمانہ !
زندوں کو بھی پل بھر میں بھلا دیتی ہے دنیا
ذرّہ حیدرآبادی
مر جائیں تو جینے کی دعا دیتی ہے دنیا
ہم کون سے مومن تھے جو الزام نہ سہتے
پتھر کو بھی بھگوان بنا دیتی ہے دنیا
یہ زخمِ محبت ہے دکھانا نہ کسی کو
لا کر سر بازار سجا دیتی ہے دنیا
قسمت پہ کرو ناز نہ اتنا بھی فقیرو
ہاتھوں کی لکیروں کو مٹا دیتی ہے دنیا
مرنے کے لئے کرتی ہے مجبور تو لیکن
جینے کے طریقے بھی سکھا دیتی ہے دنیا
ہم کو تو بڑا ناز تھا شاعر بنے لیکن
ہر بار نگاہوں سے گرا دیتی ہے دنیا
کیا یاد رکھے گا ہمیں “ذرّہ“ یہ زمانہ !
زندوں کو بھی پل بھر میں بھلا دیتی ہے دنیا
ذرّہ حیدرآبادی
No comments:
Post a Comment