اپنا حصہ شمار کرتا تھا
مجھ سے اتنا وہ پیار کرتا تھا
وہ بناتا تھا میری تصویریں
ان سے باتیں ہزار کرتا تھا
میرا دکھ بھی خلوص نیت سے
اپنا دکھ ہی شمار کرتا تھا
سچ سمجھتا تھا جھوٹ بھی میرا
یوں میرا اعتبار کرتا تھا
پہلے رکھتا تھا پھول رستے میں
پھر میرا انتظار کرتا تھا
آج پہلو میں وہ نہیں فراز
جو مجھ پہ جان نثار کرتا تھا
No comments:
Post a Comment