وہ گماں گماں سا پیاس سا،
وہ گماں گماں سا پیاس سا،
کبھی دور سا کبھی پاس سا،
کبھی چاندنی میں چھپا ہوا،
کبھی خوشبوؤں میں بسا ہوا،
کبھی صرف اس کی شباہتیں،
کبھی صرف اس کی حکایتیں،
کبھی صرف ملنے کے سلسلے،
کبھی صرف اس سے ہیں فاصلے،
کبھی دور چلتی ہواؤں میں،
کبھی مینہ برستی گھٹاؤں میں،
کبھی بدگماں ، کبھی مہرباں،
کبھی دھوپ ہے کبھی سائباں،
کبھی بند دل کی کتاب میں،
کبھی لب کشاں وہ خواب میں،
کبھی یوں کہ جیسے سوال ہو،
کبھی یوں کہ جیسے خیال ہو،
کبھی دیکھنے کے ہیں سلسلے،
کبھی سوچنے کے ہیں مرحلے،
کبھی صرف رنگ بہار سا۔۔
کبھی صرف ایک غبار سا۔۔
No comments:
Post a Comment