یک دوست میری ایسی ھے
وہ پھولوں میں گلابوں جیسی ھے
دل اسکا شبنم کے قطروں جیسا شفاف ھے
غیروں کو بھی وہ اپنا بناتی ھے
اپنوں کے دیۓ زخموں پر وہ اکثر مسکراتی ھے
وہ ہر مشکل میں ساتھ اپنوں کا نباتی ھے
مخلصی میں اس جیسا کوہی نیں
وہ ہر رشتہ دل سے نباتی ھے
وہ اپنوں کی خوشیوں کے لیۓ ہر حد تک جاتی ھے
مایوس کبھی نہیں ھوتی وہ
اندھیروں میں امید کی کرن جگاتی ھے وہ
جب بھی میں اداس ھو جاؤں مجھ کو ہنساتی ھے وہ
ایک دوست میری ایسی ھے
وہ پھولوں میں گلابوں جیسی ھے
(اقصی اقبال )
وہ پھولوں میں گلابوں جیسی ھے
دل اسکا شبنم کے قطروں جیسا شفاف ھے
غیروں کو بھی وہ اپنا بناتی ھے
اپنوں کے دیۓ زخموں پر وہ اکثر مسکراتی ھے
وہ ہر مشکل میں ساتھ اپنوں کا نباتی ھے
مخلصی میں اس جیسا کوہی نیں
وہ ہر رشتہ دل سے نباتی ھے
وہ اپنوں کی خوشیوں کے لیۓ ہر حد تک جاتی ھے
مایوس کبھی نہیں ھوتی وہ
اندھیروں میں امید کی کرن جگاتی ھے وہ
جب بھی میں اداس ھو جاؤں مجھ کو ہنساتی ھے وہ
ایک دوست میری ایسی ھے
وہ پھولوں میں گلابوں جیسی ھے
(اقصی اقبال )
No comments:
Post a Comment