لوگ پوچھتے ہیں کیسا ھے وہ
میں کہتی ہوں شہزادوں جیسا ھے وہ
وہ سمندر کی طرح گہرا ھے
وہ پھول گلابوں جیسا ھے
جب وہ مسکراتا ھے تو چاند بھی شرماجاتا ھے
دکھ درد میں بھی وہ مسکراتا ھے
بہت کم لوگوں سے رکھتا ھے وہ رشتہ
پر پھر ہر حال میں ساتھ نباتا ھے وہ
کبھی جو روٹھ جاۓ کوہی تو دل و جاں سے مناتا ھے وہ
وہ ایک تحفہ ھے میرے لیۓ بہاروں کا
لوگ پوچهتے ھیں کیسا ھے وہ
میں کہتی ھوں شہزادوں جیسا ھے وہ
(اقصی اقبال )
میں کہتی ہوں شہزادوں جیسا ھے وہ
وہ سمندر کی طرح گہرا ھے
وہ پھول گلابوں جیسا ھے
جب وہ مسکراتا ھے تو چاند بھی شرماجاتا ھے
دکھ درد میں بھی وہ مسکراتا ھے
بہت کم لوگوں سے رکھتا ھے وہ رشتہ
پر پھر ہر حال میں ساتھ نباتا ھے وہ
کبھی جو روٹھ جاۓ کوہی تو دل و جاں سے مناتا ھے وہ
وہ ایک تحفہ ھے میرے لیۓ بہاروں کا
لوگ پوچهتے ھیں کیسا ھے وہ
میں کہتی ھوں شہزادوں جیسا ھے وہ
(اقصی اقبال )
No comments:
Post a Comment