نظم: آؤ اک غزل حیات لکھیں
شاعر: انمول رانا
آؤ
اک غزل حیات لکھیں
تم
ہی بتاؤ کہ...
تمھاری
بے وفائ
تمھاری
بے رخی
تمھاری
لا پروائ
یا
پھر کیسے ہوئ
ہماری
رسوائ
بتاؤ
کہ پہلے کونسی بات لکھیں??
لاکھ
برے ہوں گیں
چلو
ہم مان لیتے ہیں
لا
پروائ بے رخی
ہم
نہیں کرتے جب!!
کسی
کو اپنا مان لیتے ہیں
چلو
اک کام کرتے ہیں
یہ
بات کہتے ہیں
نہ
تم تھے بے وفا
نہ
ہم ہوۓ
رسوا
نہ
تم برے نہ ہم اچھے
پھر
تم ہی کہو
اس
عنوان میں کس کی ذات لکھیں??
ہر
شخص یہاں پہ ظالم ہے
ہر
شخص یہاں پہ مغروربھی
کہو
نا کیا تحریر کریں??
دل
تو چاہتا ہے کچھ محسوسات لکھیں
پھر
سوچتی ہوں تمھاری ستم گری سے
جو
پیدا ہوۓ
وہ حالات لکھیں
چلو
ہم کچھ نہیں کرتے
اب
ہم نہیں لکھتے
نہ
کسی رسوائ کو
نہ
کسی بے وفائ کو
جسے
پڑھ کر محبت کی آگ میں نہ سلگے گا کوئ
چلو
اب کی بار کچھ ایسے خیالات لکھیں
کسی
حسین پہ نا مرنا تم کسی کا دم نا بھرنا تم
راہ
عشق پہ نا چلنا تم
خود
کو رسوا نا کرنا تم
کہ
اس دنیا میں...
ہمراز
نہیں ملتا
آسانی
سے یو نہی
کوئ
جانباز نہیں ملتا
کہ
سایہ بھی اپنا نہیں ہوتا
سفر
زندگی میں کوئ کسی کا نہیں ہوتا
چلے
آو کہ جنون محبت کی وفات لکھیں
آؤ
اک غزل حیات لکھیں
No comments:
Post a Comment