کم سخن لوگ جو سچ بولتے ہیں
کم سخن لوگ جو سچ بولتے ہیں
خود سے ہر گرہ ستم کھولتے ہیں
آندھیاں خواب سے جاگ اٹھی ہیں
کچھ پرندے کہیں پر تولتے ہیں
جن کی باتوں میں مسیحائی ہو
خون میں زہر وہی گھولتے ہیں
اس کی آنکھوں نے نشہ چھڑکا ہے
لوگ بے وجہ کہاں ڈولتے ہیں
جب وہ موضوعِ سخن ہو محسن
ہم بہت لعل و گوہر رولتے ہیں
سید محسن نقوی
No comments:
Post a Comment