یہ تھکا تھکا سا جو چاند ہے
یہ تو خواب ہے ، کسی آنکھ کا
،
جسے جاگنے کی سزا ملی
،
یہ جو چاند ہے ، یہ عذاب ہے
،
وہ عذاب
،
جس نے ملا دیا ہے گلاب لمحوں کو خاک میں
،
یہ جو چاند ہے ، یہ جواب ہے
،
کسی اس طرح کے سوال کا
،
کہ جو آج تک نا اٹھا کبھی کسی زہن میں
،
یہ جو چاند ہے
،
یہ تو باب ہے کسی درد کا
،
کسی حجر کا ، کسی وصل کا
،
کسی زرد زرد سی فصل کا
،
یہ تھکا تھکا سا جو چاند ہے
،
کبھی بن پڑے تو یہ اس سے پوچھ کے دیکھنا
اِسے گہری گہری سی نیند سے
،
بھلا کس نے آ کے جگا دیا ؟
اِسے روگ کس نے لگا دیا . . . ؟
No comments:
Post a Comment