affiliate marketing Famous Urdu Poetry: ناصرؔ کیا کہتا پھرتا ہے

Saturday, 16 April 2016

ناصرؔ کیا کہتا پھرتا ہے

ناصرؔ کیا کہتا پھرتا ہے ـــ کچھ نہ سُنو تو بہتر ہے
دِیوانہ ہے ـــ دِیوانے کے منہ نہ لگو تو بہتر ہے
*
کل جو تھا وہ آج نہیں ـ ـ جو آج ہے وہ کل مِٹ جائے گا
رُوکھی سُوکھی جو مِل جائے ـــ شکر کرو تو بہتر ہے
*
کل یہ تاب و تواں نہ رہے گی ـ ـ ٹھنڈا ہو جائے گا لہُو
نامِ خدا ہو جوان ابھی ـــ کچھ کر گزرو تو بہتر ہے
*
کیا جانے کیا رُت بدلے ـ ـ حالات کا کوئی ٹھیک نہیں
اب کے سفر میں ـــ تم بھی ہمارے ساتھ چلو تو بہتر ہے
*
کپڑے بدل کر ، بال بنا کر ، کہاں چلے ہو ، کس کے لیے
رات بہت کالی ہے ناصرؔ ـــ گھر میں رہو تو بہتر ہے


شاعر: ناصرؔ کاظمی

No comments:

Post a Comment