آجاؤ بارش کی سہانی راتو
پھولوں کی مہکتی شاموں میں
راتوں کے اندھیرے بادل سے
کویل کی برستی شبنم سے
آھوں کے سسکتے لفظوں سے
باتوں کے سنورتے لہجے سے
ہاتھوں کے کھنکتے کنگن سے
یادوں کے گلابی پربت سے
آنچل کے سرکتے گیسوں سے
وعدوں کے نکھرتے امبر سے
چاہت کے چھلکتے پونم سے
دھرتی کے کٹھن رستوں سے
خزاؤں کے شجر پتوں سے
آجاؤں کہ تم بن دل کو بھی کچھ چین ملے قرار ملے
کچھ جام ملے کچھ پیار ملے
کچھ پل دو پل آرام ملے
کچھ سپنے ملے کچھ اپنے ملے
کچھ رشتے ملے کچھ ناتیں ملے
کچھ باتیں ملے کچھ یادیں ملے
کچھ قسمیں ملے کچھ رسمیں ملے
آجاؤںکہ تم بن دل کو بھی کچھ چین ملے
کچھ پیار ملے
کچھ پل دو پل آرام ملے
شاعرہ،رفعت کومل
No comments:
Post a Comment