affiliate marketing Famous Urdu Poetry: کسی کشِش کے کسی سلسلے کا ہونا تھا

Friday, 29 April 2016

کسی کشِش کے کسی سلسلے کا ہونا تھا

کسی کشِش کے کسی سلسلے کا ہونا تھا
ہمیں بھی آخرش اِک دائرے کا ہونا تھا

ابھی سے اچھا ہوا رات سو گئی ورنہ
کبھی تو ختم سفر رت جگے کا ہونا تھا

برہنہ تن بڑی گزری تھی زندگی اپنی
لباس ہم کو ہی اِک دوسرے کا ہونا تھا

ہم اپنا دیدہ ئ بینا پہن کے نِکلے تھے
سڑک کے بیچ کسی حادثے کا ہونا تھا

ہمارے پائوں سے لپٹی ہوئی قیامت تھی
قدم قدم پہ کسی زلزلے کا ہونا تھا

ہم اپنے سامنے ہر لمحہ مرتے رہتے تھے
ہمارے دِل میں کسی مقبرے کا ہونا تھا

تم آ سکے نہ شبِ قدر کے اجالے میں
وگرنہ وصل بڑے مرتبے کا ہونا تھا

تمام رات بلاتا رہا ہے اِک تارہ
افق کے پار کسی معجزے کا ہونا تھا

کسی کے سامنے اٹھی نظر تو بہہ نکلا
ہماری آنکھ میں کیا آبلے کا ہونا تھا

یہ کیا کہ ساتھ ازل سے ہے ہمسفر منزل
کسی جگہ تو کسی مرحلے کا ہونا تھا

ہم اپنی ذات سے باہر نکل ہی آئے ہیں
کبھی ہمیں بھی کسی راستے کا ہونا تھا

یاسمین حبیب

No comments:

Post a Comment