میں کہاں تلک راستوں پہ دسترس رکھتا
میں اس کے جہاں میں تھا, جہاں نہیں تھا!
بھلا کیسے آرزو ملن کا آب حیات پا لیتی
میں اس کے گماں میں تھا, گماں نہین تھا !
سائے ہی ملنے تھے آخر خلش کی صورت
میں اس کے مکاں میں تھا, مکاں نہیں تھا!
اس کی بستی کا عالم منصفی تو دیکھو
جو قصہ ہر زباں پہ تھا, بازباں نہین تھا!!
کومل سلطان خان...
میں اس کے جہاں میں تھا, جہاں نہیں تھا!
بھلا کیسے آرزو ملن کا آب حیات پا لیتی
میں اس کے گماں میں تھا, گماں نہین تھا !
سائے ہی ملنے تھے آخر خلش کی صورت
میں اس کے مکاں میں تھا, مکاں نہیں تھا!
اس کی بستی کا عالم منصفی تو دیکھو
جو قصہ ہر زباں پہ تھا, بازباں نہین تھا!!
کومل سلطان خان...
No comments:
Post a Comment