کبھی تنہائی کا ڈر روکتا تھا
اور اب مشکل ہجومِ ہمرہاں سے
الاؤ ہی جلانے کی شبیں ہیں
مگر ہٹ کر کسی کے سائباں سے
سبھی سودے خسارے کے نہیں تھے
مگر فرصت نہ تھی کارِ جہاں سے
محبّت اور وہ بھی غیر مشرُوط
بہت مشکل ہے ایسے مہرباں سے
نکالی بھی گئی تھیں سوئیاں کیا
کوئی تصدیق کرتا قصہّ خواں سے
میں اِک اِک تیر پر خود ڈھال بنتی
اگر ہوتا وہ دُشمن کی کماں سے
جو سبزہ دیکھ کر خیمے لگائیں
انہیں تکلیف کیوں پہنچے خزاں سے
جو اپنے پیڑ جلتے چھوڑ جائیں
انہیں کیا حق کہ روٹھیں باغباں سے
No comments:
Post a Comment