دریچوں میں رہےگی چیخ و پکار کب تک
سیاہ راتوں کا کرو گےتم سِنگھار کب تک
خزِاں مسکرائی تیری بےبسی پہ برسوں
آخر بہار کا کرو گے تم ' انتظار کب تک
شبنمی قطرے بن گئےہیں گلستان کے آنسو
انگلیوں پہ کروگےان کا تم' شمار کب تک
میں جوکانٹا ہوں چھانٹ ڈالو ہمہِ گل مجھے
اک نازکِ تنہا پہ کروگے تم' وار کب تک
قلبِ یارکواب ہماری پہچان درکار کیوں ہے
دلِ نافرماں کا کرو گےتم' اعتبار کب تک
لپٹی تھی آنگن کی دھّول تجھ کوروکنےکیلئے
میری خاکساری سےکروگےتم' انکارکب تک
پینترےِ زمانہ سمجھنےسےہم تو قاصر رہے
ہتھیلی پہ سرسوں جماوّ گےتم' بیکارکب تک
چشمِ انداز ہی بدل لوجہان دیکھنےکا ''شاہ جی''
ہنستےچہروں کوکروگےتم' سوگوار کب تک
No comments:
Post a Comment