affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Lafzon ke thakey log لفظوں کے تھکے لوگ

Monday, 10 February 2014

Lafzon ke thakey log لفظوں کے تھکے لوگ

ایک مدت سے کچھ نہیں کہتے 
درد دل میں چھپا کے رکھتے ہیں
آنکھ ویراں ہے اس طرح ان کی
جیسے کچھ بھی نہیں رہا اس میں 
نہ کوئی اشک نہ کوئی سپنا
نہ کوئی غیر نہ کوئی اپنا
پپڑیاں ہونٹ پر جمی ایسی 
جیسے صدیوں کی پیاس کا ڈیرہ
جیسے کہنے کو کچھ نہیں باقی
درد سہنے کو کچھ نہیں باقی
اجنبیت ہے ایسی نظروں میں 
کچھ بھی پہچانتے نہیں جیسے 
کون ہے جس سے پیار تھا ان کو
کون ہے جس سے کچھ عداوت تھی
کون ہے جس سے کچھ نہیں تھا مگر
ایک بے نام سی رفاقت تھی
سوکھی دھرتی کو ابر سے جیسے
ایسی انجان سی محبت تھی
رنگ بھرتے تھے سادہ کاغذ پر
اپنے خوابوں کو لفظ دیتے تھے 
اپنی دھڑکن کی بات لکھتے تھے
دل کی باتوں کو لفظ دیتے تھے
اس کے ہونٹوں سے خامشی چن کو 
اس کی آنکھوں کو لفظ دیتے تھے
چاندنی کی زباں سمجھتے تھے 
چاند راتوں کو لفظ دیتے تھے
ایک مدت سے کچھ نہیں کہتے 
اپنے جذبوں سے تھک گئے جیسے 
اپنے خوابوں سے تھک گئے جیسے
دل کی باتوں سے تھک گئے جیسے 
اس کی آنکھوں سے تھک گئے جیسے 
چاند راتوں سے تھک گئے جیسے 
ایسے خاموشیوں میں رہتے ہیں 
اپنے لفظوں سے تھک گئے جیسے

No comments:

Post a Comment