میرا غرور تجھے کھو کے ہار مان گیا
میں چوٹ کھا کے مگر اپنی قدر جان گیا
کہیں افق نا ملا میری دشت گردی کو
تیری دھن میں بھری کائنات چھان گیا
خدا کے بعد تو بے انتہا اندھیرا ہے
تیری طلب میں کہاں تک نا میرا دھیان گیا
جبیں پہ بل بھی نہ آیا گنوا کے دونوں جہاں
جو تو چھنا ' تو میں اپنی شکست مان گیا
بدلتے رنگ تھے تیری امنگ کے غماز
تو مجھ سے بچھڑا تو میں تیرا راز جان گیا
خود اپنے آپ سے میں شکوہ سنج آج بھی ہوں
ندیم، یوں تو مجھے اک جہان مان گیا
No comments:
Post a Comment