کچھ ایسا زور تھاخودآگہی کے پانی میں
میں خودسے دورنکلتا گیا روانی میں
میں جس کی راہ سجاتا رھا ستاروں سے
وہ آسماں ھی مجھے دے گیا نشانی میں
اب اس کے جسم پہ چھاوں کی ایک دھجی ہےــــــــــ
جو دھوپ اوڑھ کے پھرتا رھا جوانی میںــــــ
میں سوچتا ھوں،وہ بے ساختہ ہنسا کیوں تھا؟
جب ایسی بات ھی کوٰٰٰ ٰٰی نہ تھی کہانی میںــــــــ
میں اپنے آپ سے ناراض ھوں مگر جمشید
نھیں،کہ عمر ھی کٹ جاے سرگرانی میں
No comments:
Post a Comment