غموں کے جو سب یہ مارے لوگ ہیں
بّہت ہی سب یہ پیارے لوگ ہیں
تنہائی ہجر جفا سب کو سمو رکھا ہے
اِک شخص میں کتنےیہ' سارے لوگ ہیں
غم کو بھی سمجھتے ہیں یہ واثت اپنی
کوئی نا چھینوں یہ' انگارے لوگ ہیں
ٹھوکر لگے کسی کو تو اّٹھا لیتے ہیں
کم ظرف جہاں میں یہ 'سہارے لوگ ہیں
ملیں گے اِن سے وفا کا پّوچھتے مطلب
جن کی نظر میں یہ بے'چارے لوگ ہیں
دیکھ کہ اپنا سایہ بّجھاتے ہیں دیے کو
کیسی عجب تنہائی کےیہ' مارے لوگ ہیں
کبھی تّمھیں درد مِلے تو یاد کرنا''شاہ جی''
ہم میں سے ہیں یہ 'ہمارے لوگ ہیں
No comments:
Post a Comment