----میں دیکھ نہ پا یا تری یا دوں کے کنا رے
--- جلتے رہے تا رے مری پلکوں کے کنا رے
سر شا ر تھا تن بھیگے ہوے پیڑ کے ما نند
--- ہونتوں کی طرح خشک تھے پتوں کے کنا رے
بیتھا رہا دن بھر میں پہن کر ترا سا یا
--- بہتی رہی اک دھوپ بھی چھا ؤں کے کنا رے
--- اک موج تبسم بھی مچلتی رہی، لیکن
------- جلتی رہی اک با ت بھی ہونٹوں کے کنا رے
تعبیر کی دلدل میں مجھے لے گیا کوئ
------- بیتھا رہا کوئ مرے خوابوں کے کنا رے
--------------- جمشید وہ مہکا تو گیا ہے مرا آنگن
-------- نم کر تو گیا ہے مری آنکھوں کے کنا رے
No comments:
Post a Comment