بے ثبات سی دنیا میں جی نہیں لگتا
رستے ہزار مگر منزل کا،پتہ نہیں ملتا
کئی برس سے خود کی کھوج میں ہوں
اک سرا بھی شناسائی کا ہاتھ نہیں لگتا
کیا نمودو نمائش تکنے آیا ہوں دنیا کی
کسی محفل میں اب جی نہیں لگتا
جو خود کو تلاش نہ کر پایا ' ابھی تک
بھلا عشق کی تلاش میں کیونکر نکلتا
اپنے حصے کا دیا جلانا ہے مجھے بھی
چراغ ڈھونڈا بہت پر مل کہ نہیں ملتا
عمر کٹ ہی نہ جائے بھٹکتے ہوئے فلکٓ
زندگی کے سفر کا کوئی کنارا نہیں ملتا
No comments:
Post a Comment