گھر کے آنگن میں جو کھیل تھے کیھلے ہم
نے
اور اپنی شرارتوں سے لگاۓ
تھے میلے ہم نے
اب گھر کا سناٹا ہے اندر سے کاٹتا دل
کو
لوٹ آؤ کہ دیتی ہے بہن واسطہ تم کو..
جو تم ہم سے دور چلے گئے ہو
خوشیاں, روشنی اور امیدیں سمیٹ کر ہی
لے گۓ
ہو
ہم جو ہنسے بھی تو آنکھوں سے آنسو نکلیں
کیوں تم اپنوں کے غیر اور غیروں کے
اپنے نکلے
یہ بات ہٹا دیتی ہے میرے پیروں تلے زمیں
کو
لوٹ آؤ کہ دیتی ہے بہن واسطہ تم کو...
گھر کے دروازے پر نگاہ اٹکی ہے
اور اشفاق ہر وقت تمہاری راہ تکتی ہے
بھائ تو ہوتے ہیں بہنوں کو بچانے والے
ان کو بڑے پیار سے ہر درد میں سہلانے
والے
پھر بڑے فخر سے ڈولی میں بٹھانے والے
جو عافیہ کو چھوڑ گۓ
تو کون اس کے درد مٹاۓ
گا
مجھے کون پیار سے ڈولی میں بیٹھاے گا
معلوم ہے تم بھی نہیں چین سے رہ پاؤ گۓ
میرے بھائ مجھے چھوڑ نہ دو تنہائی میں
بڑے کمزور ہیں دل کے سہارے میرے
میرے درد بھری فریاد کو سن لو
لوٹ آؤ کہ بہن دیتی ہے واسطہ تم کو..
غیروں کے ہی سنے ہیں افسانے تم نے
اپنی بہن کی آنکھوں کے درد نہ جانے تم
نے
کیوں چھوڑ گۓ
ہو یونہی تنہا ہم کو
لوٹ آؤ کہ دیتی ہے بہن واسطہ تم کو..
یہ غیر کبھی کسی کے اپنے تو نہیں ہوتے
نا
جو دل کا چمن اجاڑ دیں وہ باغ کے مالی
تو نہیں ہوتے نا
لوٹ آؤ اس سے پہلے کہ
میری روح چھوڑ جاۓ
جسم کو
لوٹ آؤ دیتی ہے بہن واسطہ تم کو....
عافیہ مشتاق رند
No comments:
Post a Comment