affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Shairy by Maria Maryam

Wednesday 20 January 2021

Shairy by Maria Maryam

شاعری

از قلم : ماریہ مریم

شاعری کے آغاز سے پہلے یہ کہنا چاہوں گی کہ شاعری کوئی شاعر کی کیفیت نہیں بلکہ ایک شوق اور ذائقہ ہوتا ہے۔ افسردہ شاعری کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ شاعر بہت افسردہ ہے یا اپنی زندگی سے تنگ ہے یا ہر ایک سے اکتاچکا ہے بلکہ افسردہ شاعری (sad poetry) دکھ کے  اظہار کے علاوہ ایک دلچسپی اور پسند بھی ہے ۔ مذید یہ کہ خوشی اور دکھ زندگی کا حصہ ہیں اور اللہ تبارک و تعالی نے ہماری حیثیت سے ذیادہ اچھے حال میں رکھا ہے۔(الحمداللہ)

 

میری شاعری سے مجھ کو پہچان نہیں،

میں ہوں شاعر، شاعری کا عنوان نہیں ۔۔

 

(ماریہ )

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

(اشعار)

 

بس عشق کر خدا سے، اور پا لے جو چاہے تو

نہ دل ہستی نا خدا میں اپنا مقام پیدا کر

_______________________

ان دکھوں کے دلدل میں کوئی خوشی کی چاہ نہ تھی،

دکھ گزرنے سے پہلے ہی گزر جانے کی چاہ تھی

_______________________

حال دل مت جانچیے کبھی چہرے سے جناب،

مسکراتا بھی ہو گا کوئی روتے دل کے ساتھ

 

________________________

انا سی چیز نام کو بھی نہ ہے ہمارے پاس،

جو دل کو دکھاتا ہے وہی ہے دل کی آس۔

 

________________________

 

جینے کا شوق ہے نہ ہی مرنے کی آرزو مگر

سفر کل ہے زندگی اور موت ہی ہے منزل

 

_______________________

یا رب دل آرزو کا کچھ تو خیال کر،

یا پھینک دے سب حسرتیں اس سے نکال کر

 

_______________________

مل گئیں انھیں منزلیں جو خوش نصیب تھے،

ہم خوش فہم بھٹک رہے ہیں سفر بے منزل میں

 

_______________________

کوئی تو ہو جو دے مجھے اک ایسا آئینہ

جس میں باطن بھی نظر آئے ظاہر کی طرح

_______________________

جو خواہشیں راتوں کو سونے نہیں دیتیں

سکون سے سلاتی ہے، تکمیل ان کی اکثر

 

_______________________

گر حق ملے مجھے فقط، اک فتویٰ لگانے کا

تو گناہ کہہ دوں میں کسی انساں کو دکھ سنانے کو

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

روٹھنے لگے مسکراہٹ جب۔۔

ہر لمحہ بنے اکتاہٹ جب ۔۔۔

اداسیوں کی ہو آہٹ جب۔۔

منہ پھیر لے ہر چاہت جب۔۔

لگے شور، دھیمی سرسراہٹ جب۔

لگے سوز، ساز گنگناہت جب۔۔۔

تاریک لگے جگمگاہٹ جب۔۔۔

نہ ملے کہیں بھی راحت جب۔۔

سب یادوں کے افسانے بھی۔۔۔

بن جائیں کسمساہٹ جب۔۔۔

اک *حرف کن* کی امید سے ہی۔۔

ملتی ہے دل کو راحت جب۔۔۔

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

لمحہ لمحہ رلاتے ہیں، کچھ لمحات ایسے ہیں

مگر ہم مسکراتے ہیں، فقط حالات ایسے ہیں

 

یہ دل ہنس نہیں سکتا، چاہے جو بھی ہو جائے

فقط اس دل کے لگنے کے، مقامات ایسے ہیں

 

برے ہیں تو برے سہی، بھلے ہو بھی نہیں سکتے

اس نادان ہستی پر ، کچھ نشانات ایسے ہیں

 

ذباں چپ سادھ بیٹھی ہے، جوابوں کے تقاضوں پر

جواب ہیں لاجواب مگر، کچھ سوالات ایسے ہیں

 

جنھیں ہنس کر ہنساتے ہیں، وہی تو پھر رلاتے ہیں

افسوس! کہ ابن آدم کے کچھ مزاج ایسے ہیں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

میری صفات میں شامل اشک باری تو نہیں،

دکھ چھپا کر مسکراتی ہوں میں ہاری تو نہیں

 

کئی بار چھلکتے آنسوؤں کو تھام کر ہنسی ہوں،

مری زات کی کہیں یہ دل آزاری تو نہیں

 

درد دل کو چھپانا اور آنسو نہ بہانا---آہ !!

قصے اور بھی بہت ہیں عشق کی ماری تو نہیں

 

دکھ درد اور ان سے متعلق کئ اور فلسفے،

ہر ابن آدم کے ساتھ ہیں، میں بے چاری تو نہیں

 

ہارے ہوئے ہیں وہ جو روتے ہیں بات بات پر

میں تو جیت گئ ہوں آنسو مرے جاری تو نہیں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

ہنستے رہو ہر حال میں یہ دنیا دراصل

تماشاۓ بے بسی کی شوقین ہے بہت

 

ہم فقیروں کا سکون ہے تنہائوں میں ورنہ

دل لگانے کو زمانہ زمین ہے بہت

 

اے مخلص تجھ جیسوں کو سب پاگل کہتے ہیں

یاں بے وفا اور مطلبی ذہین ہے بہت

 

میں کیوں کہوں بد رنگ ہوں یا خوش شکل نہیں

اس خالق و مصور پر یقین ہے بہت

 

نہ حسن ہے نہ مال و زر نہ پر کشش مسکان

ہو دل اگر معیار تو حسین ہے بہت

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

جن کی خاطر ہم مسکرایا کرتے ہیں

وہ   لوگ  اکثر  رلایا  کرتے  ہیں

 

بہت ظالم ہیں اس دنیا کے لوگ،

یہ ظلم بہت ڈھایا کرتے ہیں

 

نہیں جانتے دل گھر ہے خدا کا،

بس یہ تو دل کو دکھایا کرتے ہیں

 

زخموں کی دوا ہے نہیں کسی کے پاس،

بس  زخم  دیکھنے یہ  آیا  کرتے  ہیں

 

مگر ہم بھی پھر ہم ہیں جناب،

ہر صورت ہم مسکرایا کرتے ہیں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

چاہئے خوشیوں کی بہار بس اور بھلا کیا ہے؟

اور دکھوں سے نجات بس اور بھلا کیا ہے؟

 

ادھوری سی خواہشیں اور بے پناہ ہیں حسرتیں،

یہی تو ہے زندگی بس اور بھلا کیا ہے؟

 

بائیں پہلو میں دھڑکتا ہو کچھ،اور آرزو رک جانے کی،

یہی تو اذیت ہے بس اور بھلا کیا ہے؟

 

سب کچھ پا لے مگر، ہر پہر کی اک نئ دعا،

یہی تو بشر ہے بس اور بھلا کیا ہے؟

 

وقت ایسا ہو یا جیسا ہو، رونا کوئی کام نہیں،

یہی تو نمائش ہے بس اور بھلا کیا ہے؟

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

جو ہزار تھیں کبھی حسرتیں،

وہ رہیں فقط دو چار بن کر

 

دوست وہی پر آئے سب،

بہار اور کبھی خزاں بن کر

 

یقیں کی بات ہو کیونکر اب؟

ٹوٹے ہیں سب ہی مان بن کر

 

رقیب بنی میری سانسیں بھی،

اب میری وبال جان بن کر

 

چمکنا ہے سب کے سامنے اب،

اک ستاروں کی کہکشاں بن کر

 

ہر سجدہ دلیل دین نہیں

کوئی سجدہ ملے ایمان بن کر

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

سجدہ بھی کیا تجھے کو تو کسی اور کے لیے،

دعا بھی کی تو  کسی، ، ، حصول کے لیے

 

خیال کسی طرف، اور صدا تیرے لیے،

یہ بندہ فقط اعمال معیوب کے لیے

 

بھول گیا گڑگڑا کر دعا کرتے کرتے،

مومن تو ہے صبر ایوب کے لیے

 

نمائشی سجدوں اور تسبیح میں دل نہیں لگتا،

حسرت ہے عبادت قابل قبول کے لیے

 

ظاہر ہی نہیں باطن بھی ترا ہی ہو جائے

منتظر ہیں تیرے کن فیکون کے لیے

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

عرش تک بھی گیا ہوں میں فرش پر بھی پڑا رہا،

بلندیوں سے ملا بھی ہوں، اور پستیوں پہ رہا ہوں میں

 

سکون دل کو ملا کبھی، کبھی شب بھر میں روتا رہا

کبھی غافل میں سویا رہا، کبھی جاگتا بھی رہا ہوں میں

 

یہ دل ہنسا بھی ہے کبھی، اور رویا بھی کئی مرتبہ

کبھی جینا سیکھا اور کبھی جیتے جی بھی مرا ہوں میں

 

جھیلی ہیں نفرتیں بھی اور قربتوں میں رہا ہوں میں

تنہا بھی اکثر ہوں میں اور محفلوں میں رہا ہوں میں

 

دن بھر بے سدھ پڑا رہا، شب بھر بھی ہنستا رہا ہوں میں

کبھی سائے سے بھی بھاگا ہوں، تلاش میں بھی پھرا ہوں میں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

مانا کہ مسجد پاک گھر ہے اللہ کا مگر،

بن ایسا کہ دل ہی اس کا گھر ہو جائے

راہ مسجد تو دکھنے میں آسان ہے مگر

کر ایسا کہ کٹھن راہ خدا آسان ہو جائے

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

کوئی روپ تو لینا تھا آخر ان خوابوں کو

تعبیر نہ سہی، فقط آنسو ہی سہی۔۔۔

 

رنج و ملال کے لیے کچھ تو تلاش کرنا تھا

کوئی حل نہ سہی فقط باعث ہی سہی

 

اس پیاس میں ان نظروں کو کچھ تو چاہئے

پانی نہ سہی فقط سراب ہی سہی

 

مظالم کے جواب میں ہمیں کچھ تو کرنا تھا

معاف نہ سہی فقط تجاہل ہی سہی

 

کچھ تو کرنا تھا خدا کی عبادت کے لیے

طواف کعبہ نہ سہی فقط سجدہ ہی سہی

 

منزل مراد پانے کو کچھ تو چاہئے

جنون نہ سہی فقط آس ہی سہی

 

جان بھی حاضر ہے، چاہے جو بھی کیا ہے

عشق نہ سہی فقط محبت ہی سہی

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

ساز دل کا زباں پر یہ اثر تھا کہ ہم،

کچھ کہہ بھی نہ سکے،چپ رہ بھی نہ سکے

گلشن درد میں دربدر پھرتے رہے یونہی

خار سے بچ بھی نہ سکے،گل چن بھی نہ سکے

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

کچھ تو خوش ہیں محض خوش دکھ کر ہی

کوئی خوش ہو کر بھی مگر خوش نہیں

کچھ مسکراتے ہیں حسرتوں کے مزار پر

کوئی روتا ہے خوشیوں کے مینار پر

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

(اس کی آنکھوں کو کوئی روگ لگایا جائے

پھر کبھی نیند کے پہلو سے اٹھایا جائے)

 

صاف گوئی، بد لحاظی کے فرق کو کوئی سمجھے

پھر مرے الفاظ پہ کیچڑ کو اچھالا جائے

 

کیا خیال ہے خود کو ذرا الگ دکھایا جائے

دکھ بھرے انداذ میں ذرا مسکرایا جائے

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

میری صفات میں شامل اشک باری تو نہیں،

دکھ چھپا کر مسکراتی ہوں میں ہاری تو نہیں

 

کئی بار چھلکتے آنسوؤں کو تھام کر ہنسی ہوں،

مری زات کی کہیں یہ دل آزاری تو نہیں

 

درد دل کو چھپانا اور آنسو نہ بہانا---آہ !!

قصے اور بھی بہت ہیں عشق کی ماری تو نہیں

 

دکھ درد اور ان سے متعلق کئ اور فلسفے،

ہر ابن آدم کے ساتھ ہیں، میں بے چاری تو نہیں

 

ہارے ہوئے ہیں وہ جو روتے ہیں بات بات پر

میں تو جیت گئ ہوں آنسو مرے جاری تو نہیں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

یہ کرامت تھی یا کوئی معجزہ،

یا ثواب و گناہ کا صلہ تھا یہ؟

یا نصیب یا تھی کوئی مصلحت،

یا فقط رضائے الہی تھی یہ

کوئی عرش تا فرش پٹخا گیا،

کوئی فرش سے عرش پہنچ گیا

کوئی گنہگار بھی ہوا جنتی

کوئی بے خطا بھی آگ میں جل گیا

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

عجب جنگ ہے یہ نفس و ضمیر کی خدایا!!

ضمیر آئنہ دکھاتا ہے اور نفس چھپ جاتا ہے

 

ضمیر خدا کے سامنے رلاتا اور جھکاتا ہے،

نفس مگر خودپرست اور خود دار بناتا ہے

 

ضمیر چند سجدوں کے بنا سونے نہیں دیتا ،

نفس ضمیر کو سلا کر پھر خود سو جاتا ہے

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

اک خواب ہے کہ خواب سب حقیقت ہو جائیں

کیا یہ خواب تھا، خواب ہے، اور خواب رہ جائے گا؟؟

 

یہ دنیا ہے یہاں راہیں بدلتی رہتی ہیں،

کیا انجام میں ہر کوئی تنہا رہ جائے گا؟؟

 

یاں تا ازل کی زندگی مقدر نہیں کسی کا،

کیا نام ہے ہمارا جو، بے نام سا رہ جائے گا؟؟

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

کون کیسا ہے، سب جانتے ہیں ہم،

مگر جھگڑوں سے ذرا دور ہی بہتر ہیں

 

دل کے شکوے زباں سے دور ہیں ذرا

کہ کچھ باتیں ذرا،  ان کہی ہی بہتر ہیں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

کسی کو آنسوؤں سے نواز کر پر تبسم ہوتے ہیں

کئی لوگ جہاں میں میں نے ایسے بھی دیکھے ہیں

 

ہر وقت جن آئینوں میں ہنسی کی تھی لہر،

ایسے آئینے بھی ٹوٹ کر بکھرتے دیکھے ہیں

 

حسد، نظر، بغض اور سازشوں کے سبب،

کئی ہنستے بستے دل بھی اجڑتے دیکھے ہیں

 

جو ہنستے تھے، ہنساتے تھے، ہنس کر اڑاتے تھے،

وہ لوگ بھی روٹھ کر بچھڑتے دیکھے ہیں

 

ہیں ویرانیاں جہاں کبھی قہقہے گونجنے تھے،

کئی مقام یہاں پر میرں نے ایسے بھی دیکھے ہیں

 

جو ہنستے ہیں فقط اک دکھاوے کی خاطر،

وہ لوگ اکثر تنہائی میں روتے دیکھے ہیں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

کہاں ہے وہ زمیں جہاں کل تک کھڑے تھے ہم ؟

کہاں ہے آسماں جس نے سایہ کیا تھا ہم پر؟

 

عجیب سے سمندر میں غرق ہوئے ہیں ہم،

جہاں پانی ہے کوئی نہ آگ کوئی ہم پر

 

پھر بھی ڈوبتے ہیں اور جل رہے ہیں ہم،

طوفان ہے کوئی نہ برسات کوئی ہم پر

 

عجب محفل میں سب سے گھل مل رہے ہیں ہم،

جہاں کچھ نہیں فقط عالم تنہائی ہے ہم پر

 

کیا حال ہے نہ ہنس رہے نہ رو رہے ہیں ہم؟

نہ خوشی نہ غموں کے پہاڑ کوئی ہم پر

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

قلم و سیاہی تھی آرزو بھی تھی دیوان لکھنے کی

الفاظ بھی بہت تھے کہنے کو، پر شعر کا شعار کون دیتا؟

الفاظ کی کوئی قلت نہیں انداز سے کہنا آتا کاش!!

پھر شعر کو تو چھوڑو تم، اشعار بھی بڑھیا کہہ دیتا

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

خوش باش سا تھا اک، خوابوں کا مجسمہ

خواب نگر میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رہتا رہا وہ

 

چمکتی مسکراتی آنکھوں کے ساتھ

حسین خواب لڑی میں پروتا رہا وہ

 

آس سے، لگن سے، دل و جان سے،

تعبیر کی تلاش میں پھرتا رہا وہ

 

تھک گیا جب تلاش تعبیر کرتے کرتے

بخود اس لڑی کو توڑتا رہا وہ

 

خواب ٹوٹے جانے، دنیا اجڑ گئی

روتا رہا،گھلتا رہا، مرتا رہا وہ

 

کل خوابوں کا جو شیش محل تھا

قبرستان خوابوں کا بنتا رہا وہ

 

خوش باش سا تھا جو خوابوں کا مجسمہ

لاش سا ساکت مجسمہ بنتا رہا وہ

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

آج میں نے مکان دل کا نظارہ بہت دیکھا

غم کی آگ کو بہت غور سے برستے ہوئے دیکھا

 

میں نے دیکھی تھی دیواریں اس مکاں کی، بہت پہلے

آج دیواروں پہ مایوسی کی دراڑوں کوبھی دیکھا

 

چھت کانپتی تھی عالم اضطراب اور اداسی

آزمائشوں سے فرش کو لرزتے ہوئے دیکھا

 

یوں تو خوشی کے سفیر کبھی مستقل رہے نہیں

آج حد ہوئی مگر کہ انھیں، الوداع کہتے دیکھا

 

معمار نہیں کوئی، مرمت کرے جو آکر

ہر در پہ آج میں، نے قفل لگے دیکھا

 

آج میں نے مکان دل کا نظارہ بہت دیکھا

 

یوں لگا کہ گلستاں کو صحرا ہوتے دیکھا

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

ہے سمندر بھی وسیع لیکن, ساحل تو ہے اسکا

یہ ہے سوچ , اس کا کنارہ نہیں ہوتا....

 

مسکرانا بھی شرط ہے, جینے کی جہاں میں

یاں رونا نہیں, رونے سے گزارہ نہیں ہوتا...

 

!!ہر نوعیت کے وقت سے, گزرنا ہے ذرا سن

ہر دوست ہر وقت میں سہارا نہیں ہوتا

 

گر جانتا اک پل میں بدل جاتے ہیں لوگ

,  کبھی دوست کو میں نے , پکارا نہیں ہوتا

 

گرنا ہے, سنبھلنا ہے, اٹھ کر پھر چلنا ہے

جنون جیت ہو تو کوئ بھی, ہارا نہیں ہوتا...

 

بعد از مرگ بتایا اک عاشق کو وصل نے,

گرعشق ہو حقیقی, کبھی ہارا نہیں ہوتا...

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

مجمعے کے ساتھ بھی، تنہا کھڑا ہوں شاید

سب ہی پارساں ___ ہم گنہگار ہیں !

 

کچھ یوں مسکرائے ہم، کہ آنکھ رو پڑی ،

پھر آئنہ بھی بولا___ کی فنکار ہیں!!

 

منافقوں کا دور ہے،  یاں ضابطے الگ ہیں،

یاں چاہتیں، وفایئں___سب بیکار ہیں

 

جان سے انجان کے لمبے سفر میں سب نے،

بدلے ہزار روپ ___ کہ اداکار ہیں !!!

 

کچھ وہ بھی ہیں، کہ دکھوں کی دوا کرتے ہیں،

دیتے ہیں دیکھ مگر جو___وہ بےشمار ہیں

 

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

 

یہ دل ہے سنبھلتا نہیں

مگر اشک ہےکہ,برستا نہیں

 

موسم توپل پل بدلتےہیں مگر

یاں خزاں کا موسم بدلتا نہیں

 

غیرتوچھوڑو,دوست بھی اب

مرے ساتھ مذید , چلتا نہیں

 

اعتبار کا ہے جو پردہ مگر,

مری آنکھوں پر سے اترتا نہیں

 

ہر کوئ چھوڑ گیا ہے مگر ,

خیالوں سےکوئ بچھڑتانہیں

 

یہ قہقہے لگاتا پاگل تھا جو,

اب کیا ہوا , کہ ہنستا نہیں

 

بس سانس ہی تو لیتا ہوں,

سب کہتے ہیں کہ مرتا نہیں

 

سوچتا یہ سب ہوں, کیوں آخر ؟؟؟

کیوں بھول کے سب کو, بڑھتا نہیں ؟؟

 

کیوں آس مجھے , ان لوگوں سے؟؟

کیوں یقییں خدا پر , رکھتا نہیں ؟؟

 

میں امید سے ہنس کر کہتا ہوں

سوا اس کے کسی سے ڈرتا نہیں...

 

(ماریہ )

No comments:

Post a Comment