میں نے دور کسی وادی میں
اک امن کا جھنڈا لہرانا ہے
ہر روز روتا ہے اک بچہ
میں نے اسے چپ کرانا ہے
اک لڑکی بہت اداس ہے!
اس کو آنچل اوڑھانا ہے
اک کمسن بہت زخمی ہے!
اسےجا کر مرہم لگانا ہے
اک باپ لڑتے لڑتے مر گیا!
اسے کندھا دینے جانا ہے
مرجھا گیا ہر برگ و گل!
اسے بہاراں کرنے جانا ہے
دھواں ہو چکی ہے وادی !
اسے آلودگی سے بچانا ہے
ظلمت بڑھ رہی ہے بہت!
علم کا چراغ جلانے جانا ہے
میں نے دور کسی وادی میں
اک امن کا جھنڈا لہرانا ہے!!!
No comments:
Post a Comment