گزرتے سرما کی جاتی!!!
نرم گرم سی دھوپ میں
صحن میں بچھے تخت پہ
ہاتھوں میں اک کتاب لیے
جس کا ورق ورق سچ ہے
اور حروف کی خوشبو
ہر عطر سے معتبر ہے
ہر اک الجھن کی سلجھن
ہر سوال کا جواب ہے
اس سے بڑھ کر پرسکوں
کوئی اور لمحہ ہی نہیں
اصحاب کہف کو پڑھتے
جو اسرار کھلتے ہیں
العصر پڑھتے ہوئے اپنے
خسارے کا اندازہ ہوتا ہے
اور گزرے دنوں کی سیاہی
اچانک سے دھل جاتی ہے
گزرتے سرما کی جاتی !!
نرم گرم سی دھوپ فلکٓ
دنیا سے مجھے غافل کر کے
رب کے قریب کرتی ہے
No comments:
Post a Comment