affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Phool aur khushboo by Noor ul huda shah

Sunday 24 January 2021

Phool aur khushboo by Noor ul huda shah

باب١٩.... 
               (پھول اور خوشبو) 

باغ کی سب رنگینیاں مانندپڑگئیں
اس لئے زینت کوخود جلارہاہوں... 

پھول سبہی توڑ کر لے جاچُکے لوگ
اس لئے اب خوشبوئیں خود اُڑا رہا ہوں...
 
موسم بہار کی رنگین چادر اوڑھ لی ہے باغ نے
اب خزاں کے ڈر سے پھول خود ہی اُتار رہا ہوں...

لوگ تو میرے شہر کے خودغرض باسی ہیں 
میرا گُلشن اُنکے ہتھے چڑھ جائے 
اس سے پہلے خود ہی اُجاڑ رہا ہوں... 
 
میرے چمن کی سب شادابی چھین لی گئیں 
ہےاب صیاد بھی سُراغ میں گُل کے... 

میرا گُلشن میرا چراغ ہے 
آندھی آئے اس سے پہلے خود ہی بُجھا رہاہوں.... 

اِک شجر باغ کا منتظر ہے کب سے 
اب مایوس ہوکےخودہی رُخصت کاساماں باندھ رہاہوں.... 

نورلھدیٰ شاہ

No comments:

Post a Comment