تجھے
کیا خبر
اے
ہمنوا کہ
تیرے
سنگ وقت بتانا اچھا لگتا ہے
تیرے
ہونے سےہر لمحہ مکمل ہے
تیری
باتوں کا انداز
تیری
مسکان,,, تیرا ہنسنا
کتنا
سکون بخشتا ہے اس دلِ ناتواں کو
تیری
ہمراہی سب کچھ بھلا دیتی ہے
یہ
لب وقت بے وقت مسکان بکھیڑتے ہیں
جب
دل کو تیرا خیال آتا ہے
سب
بھول جاتی ہوں یاد رہتا ہے تو
بس
تیری
ٹھوڑی کا وہ تل
جو
تجھے منفرد کرتا ہے
تیری
پیشانی پر بکھڑے بال
جو
اپنے آپ پر ناز کرتے ہیں
تیرا
لاپرواہ انداز
جو
تیری طرف ہمکنے پر مجبور کرتا ہے
تیری
کلائی کی رسٹ واچ
جو
تیری کلائی میں سج کر اور قیمتی ہو جاتی ہے
اور
کہوں تو کیا کہوں ؟اور لکھوں تو کیا لکھوں؟
کہ
لفظ تو بہت ہے لیکن
نیند
کی شدت نے آ گھیرا ہے
اور
تیرا مسکراتا ہوا عکس ان آنکھوں میں آ ٹھہرا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment