عشق
کی پہلی رات تھی وہ
میرے
پہلو میں میرے ساتھ تھی وہ
کہ
خوشبو سے جو مہک اٹھے
میرا
ایسا لباس تھی وہ
دسمبر
کی سرد راتوں میں
جلتی
بجھتی آگ تھی وہ
میرے
گرد تھا جو لپٹ گیا
دعاؤں
کا ایسا حصار تھی وہ
پھر چائے سے دل اوب گیا
ایسی
نشیلی ذات تھی وہ
دسمبر
کی طرح سرد تھی
نرم
گرم سا احساس تھی وہ
جس
آس پہ دنیا قائم ہے
وہی
دنیا،وہی آس تھی وہ
اگر مل جائے تو شکر کروں
رب
کی ایسی عطا تھی وہ
فتح
کر لوں میں دنیا کو
چلوں
تو ایسی چال تھی وہ
ہاں
ٹھیک ہے چلو مان لیا
میری
ذات میں بےپناہ تھی وہ
میرا
دل کہے میں عشق کروں
ایسی
دِلکش دلرُبا تھی وہ
پھول
مانگے تھے میں نے کچھ
پھر
اچانک مسکرا دی تھی وہ
نکھر
گیا ہوں میں بھیگ کر
موسم
کی پہلی برسات تھی وہ
عشق
کی پہلی رات تھی وہ
میرے
پہلو میں میرے ساتھ تھی وہ
No comments:
Post a Comment