دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا!
جو ڈھونڈوں میں خود کو
عکس تیرا ہی ملے مجھ کو
آنکھوں میں ترا چہرہ ہے
دل میں رچ بس گیا ہے
دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا!
نہ یادیں اب درد دیتی ہیں
نہ باتیں مجھے رلاتی ہیں
میں خود سے روٹھ کر پھر
تجھ جیسا ہی ہو گیا
دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا
آہ ! رے وہ حسرتیں ناتمام
اور رہ گیا ہوں میں گمنام
ترے نام جو شعر کہنے لگا
میں آسودہ سا ہوں رہنے لگا
دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا!
No comments:
Post a Comment