دل میں عشق کو جگہ دے کر
اسے تکنے کی تمنا کیا ہے
عشق تو ہر خواہش سے بالاتر ہے
روبرو کرنے کی وہ آرزو کیا ہے؟
فقط یادوں پر اکتفا کر لیجیے
عکس کو تصویر کی ضرورت کیا ہے
ہر غم کی جگہ اپنی ہے مکان دل میں
اس کے غم کی تشہیر ،تماشا کیا ہے
اپنے حصے کا چراغ بس جلاتے جاؤ
یہ تذکرہ چاندنی کا چارسو کیا ہے
مفلس بھی اہل سخن ہوا کرتے ہیں
یہ الجھا ہوا لہجہ اور ویرانی کیا ہے
محبت تو سنوار دیا کرتی ہے فلکٓ
یہ بکھرے بال ،یہ اجاڑ حلیہ کیا ہے
No comments:
Post a Comment