،وقت کے الجھے الجھے دھاگے
جب دل توڑ کے چل دیں گے
پگڈنڈی پر پیلے پتے تم کو تنہا دیکھیں گے
،پیڑوں کے سینے پر لکھے، نام بھی ہو جائیں تحلیل
اور ہوا بھی سمت کو اپنی کر جائے تبدیل
،بھینی بھینی خوشبو ہم کو، ہر اک گام پکارے گی
کرکے یخ بستہ جب ہم کو، برف اس پار سدھارے گی
،دھوپ صداؤں کے سکے
،جب کانوں میں کھنکائے گی
بارش، مسکانوں کے موتی، پتھر پر جب پھوڑے گی
اور برستی بوندوں کے دھاروں پر دھارے جوڑے گی
،گرم گرم، انگاروں جیسے، آنسو آنکھ سے ابلیں گے
دل کے ارماں، اک مدت کے بعد تڑپ کر نکلیں گے
جب احساس کی دنیا میں پھر، اور نہ گھنگھرو چھنکیں گے
صرف خموشی گونجے گی تب؟
،آنے والے موسم کی
،کھڑکی پر دستک بھی نہ ہوگی
کوئی سریلی رم جھم کی
،شام کے سناٹے میں بدن پر
عکس تمہارا جھولے گا
،یادوں کا لمس ٹٹولے گا
گھور اداسی چُھو لے گا
اونچی اونچی باتوں سے تم، خاموشی میں شور کرو گے
گیت پرانے سن کر، ٹھنڈی سانسیں بھر کر، بور کرو گے
اس پل شب کی تنہائی میں۔۔۔
اپنے دل کو شاد کرو گے
بولو۔۔۔مجھ کو یاد کرو گے؟؟؟
No comments:
Post a Comment