affiliate marketing Famous Urdu Poetry: January 2021

Sunday, 31 January 2021

Aman ka jhunda by Falak Mir

میں نے دور کسی وادی میں
 اک امن کا جھنڈا لہرانا ہے
ہر روز روتا ہے اک بچہ
میں نے اسے چپ کرانا ہے
اک لڑکی بہت اداس ہے!
اس کو آنچل اوڑھانا ہے
اک کمسن بہت زخمی ہے!
اسےجا کر مرہم لگانا ہے
اک باپ لڑتے لڑتے مر گیا!
اسے کندھا دینے جانا ہے
مرجھا گیا ہر برگ و گل!
اسے بہاراں کرنے جانا ہے
دھواں ہو چکی ہے وادی !
اسے آلودگی سے بچانا ہے
ظلمت بڑھ رہی ہے بہت!
علم کا چراغ جلانے جانا ہے
میں نے دور کسی وادی میں
اک امن کا جھنڈا لہرانا ہے!!!

DIl me ishq ko jagah de kar by Falak Mir

دل میں عشق کو جگہ دے کر
اسے تکنے کی تمنا کیا ہے
عشق تو ہر خواہش سے بالاتر ہے
روبرو کرنے کی وہ آرزو کیا ہے؟
فقط یادوں پر اکتفا کر لیجیے
عکس کو تصویر کی ضرورت کیا ہے
ہر غم کی جگہ اپنی ہے مکان دل میں
اس کے غم کی تشہیر ،تماشا کیا ہے 
اپنے حصے کا چراغ بس جلاتے جاؤ
یہ تذکرہ چاندنی کا چارسو کیا ہے
مفلس بھی اہل سخن ہوا کرتے ہیں
یہ الجھا ہوا لہجہ اور ویرانی کیا ہے
محبت تو سنوار دیا کرتی ہے فلکٓ
یہ بکھرے بال ،یہ اجاڑ حلیہ کیا ہے

Mujhe apni mohabbat ka sira de by Falak Mir

مجھے اپنی محبت کا سرا دے
 بھٹک رہا ہوں کوئی راستہ دے
عمر رائیگاں نہ چلی جائے میری
خاکسار کو منزل کی جانب لگا دے
میں ہوں مرض عشق میں مبتلا 
مرے دل کے ہر سوز  کو شفا دے
مری آنکھیں دیدار کی چبھن سے
ہر روز بے طرح چھلک پڑتی ہیں
ان اشکوں کے بھٹکے رستوں کو
راہ مستقیم کی روش پر چلا دے

Wisal e yar by Falak Mir

سنا ہے محبت میں 
وصال یار موت ہے
ہجر یاراں کی آگ 
بس جلا بخشتی ہے
اور سنا ہے یہ بھی 
کہ محبوب قدر 
اپنی کھو دیتا ہے
اس رفاقت سے ھم
تنہا ہی بھلے ہیں
منظور ہے یہ جلنا
نظر سے گرنا نہیں
بس تمنائے دل ہے 
تم پر بات ختم ہو

Guzarty sarma ki jati dhoop by Falak Mir

گزرتے سرما کی جاتی!!!
نرم گرم سی دھوپ میں
صحن میں بچھے تخت پہ
ہاتھوں میں اک کتاب لیے
جس کا ورق ورق سچ ہے
اور حروف کی خوشبو 
ہر عطر سے معتبر ہے
ہر اک الجھن کی سلجھن
ہر سوال کا جواب ہے
اس سے بڑھ کر پرسکوں
کوئی اور لمحہ ہی نہیں
اصحاب  کہف کو پڑھتے
جو اسرار کھلتے ہیں
العصر پڑھتے ہوئے اپنے
خسارے کا اندازہ ہوتا ہے
اور گزرے دنوں کی سیاہی
اچانک سے دھل جاتی ہے
گزرتے سرما کی جاتی !!
نرم گرم سی دھوپ فلکٓ
دنیا سے مجھے غافل کر کے 
رب کے قریب کرتی ہے

Bargar ke pair ke nechy by Falak Mir

سنو!
برگد کے  پیڑ کے نیچے
اسی پرانی بینچ پر
جہاں مری تاریک دنیا
تمھاری آہٹ پا لینےپر 
اک دم روشن ہوئی تھی
سنو!
اب کہ بہار کا موسم ہے
اور مرے دل کی ویرانی
تم پر کھل نہ پائے گی
ہمیشہ  اک راز رہے گی
میں نے تم سے کہنا ہے
سنو!
مجھ سے اک خطا ہوئی
کہ محبت کا اسیر ہوا
تمھیں چاہ کر،دور ہوا
بیچ رستے ،چھوڑ آیا
خود سے ،رخ موڑ آیا
سنو!
یہ محبت فقط اذیت ہے
تمھیں راس نہ آئے گی
ترے چہرے کی ہنسی
اور رونق چھین لے گی
خواب بھی مٹا دے گی
سنو!
میں کچھ کہنے آیا ہوں
مجھے معافی دے دوتم
جدائی کا امتحان کڑا ہے
اور تمھاری نفرت اسے
بہت مشکل بنادے گی
سنو!
اک گزارش مان لو گی
مری ہتھیلی پر نام میرا
اپنے ہاتھوں سے لکھو گی
اور وقت رخصت فقط
اک مسکراہٹ وار دو گی

Besabat si duniya by Falak Mir

بے ثبات سی دنیا میں جی نہیں لگتا
رستے ہزار مگر منزل کا،پتہ نہیں ملتا
کئی برس سے خود کی کھوج میں ہوں
اک سرا بھی شناسائی کا ہاتھ نہیں لگتا
کیا نمودو نمائش تکنے آیا ہوں دنیا کی
 کسی محفل   میں اب جی نہیں لگتا
جو خود کو تلاش نہ کر پایا ' ابھی تک
بھلا عشق کی تلاش میں کیونکر نکلتا
اپنے حصے کا دیا جلانا ہے مجھے بھی
چراغ ڈھونڈا بہت پر مل کہ نہیں ملتا
عمر کٹ ہی نہ جائے بھٹکتے ہوئے فلکٓ
زندگی کے سفر کا کوئی کنارا نہیں ملتا

DIl darwesh by Falak Mir

دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا!
جو ڈھونڈوں میں خود کو
عکس تیرا ہی ملے مجھ کو
آنکھوں میں ترا چہرہ ہے
دل میں رچ بس گیا ہے
دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا!
نہ یادیں اب درد دیتی ہیں
نہ باتیں مجھے رلاتی ہیں
میں خود سے روٹھ کر پھر
تجھ جیسا ہی ہو گیا
دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا
آہ ! رے وہ حسرتیں ناتمام
اور رہ گیا ہوں میں گمنام
ترے نام جو شعر کہنے لگا
میں آسودہ سا ہوں رہنے لگا
دل درویش سا ہو گیا!
میں نجانے کہاں کھو گیا!

Ankhon se is ko mita lea by Falak Mir

آنکھوں سے اس کو مٹا لیا
پر دل سے وہ گیا ہی نہیں!
وہ پہلی نظر جب اسے دیکھا
وہ اس نظر سے گیا ہی نہیں!
باتیں اس کی بھلا چکا ہوں 
وہ لہجہ اس کا گیا ہی نہیں!
وہ جاتے جاتے ،مجھے لے گیا
جو پیچھے بچا ،وہ میں نہیں!
وہ شکوہ بھری اس کی نگاہ
میں اس  لمحے سےگیاہی نہیں!
کھڑا ہوں ابھی بھی اسی موڑ پر
کہ گویا اسے الوداع کیا ہی نہیں!

Kabhi poochna shehr e yaran ki galion se by Maryam Chaudhary

کبھی پوچھنا شہر یاراں کی گلیوں سے مریم .
وہ میرا خلوص ہی تھا جو بکتا رہا اخبار کی طرح .
🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼
میں یوسف تھا اپنے شہر کا لیکن مریم .
کوئی عزیز نا آیا خریدنے مجھ کو .
🌲🌲🌲🌲🌲🌲🌸🌸🌲🌲🌲🌲🌲
دو مبارک پڑھو نوافل مریم .
لو آج ہمیں بھی نیند آئی ہے .
🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼
موت ہی سب کچھ نہیں ہوتی مریم .
وہ جو بچھڑا تو سمجھ آیا .
🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
سبب پوچھتے ہو جدائی کا .
ہم "عین" پہ اٹکے ہیں اور وہ "قاف"کا نقطہ .
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
ہم بہت دور ہیں ان سے مریم .
جو خدا کی زمین پہ خدا بنے بیٹھے ہیں .
🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳🌳
گر مل نہیں پائے تو جدا بھی نہیں ہیں .
سوہنی ،ماہیوال اور چناب .
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
ہوئی مدت بھٹکتے ہوئے قصراں یاراں میں مریم .
ہے کوئی خضر جو راہ دکھا دے ہم کو ؟ ؟
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
ہم انا پرستوں کو مریم .
خدا یاد بھی آیا تو کب آیا ؟
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿
ہم نے عشق تیاگ کر مریم .
وقار نسلوں کا سنبھالا ہے .
********

Kuch esa hay mera yar bhi by Noor Fatima

کچھ ایسا ہے میرا یار بھی۔۔ 

 *- ہے تاریک یہ شام بھی ، کہ ہے چاند بھی ، جام بھی
دل جلوں کے مزاج سی، ہے اک محفلِ شباب بھی۔۔۔

*- ہے لطف یہ ، کمال بھی ، کہ سامنے ہیں جناب بھی۔۔۔
اک چاند وہ ، اک چاند یہ ، کہ ہیں محفلِ جان بھی۔۔۔

*- دستِ ساقی میں گلاب بھی ، کہ ہیں ہر  اہتمام بھی۔۔۔
ہے ہر اک مخاطبِ یار بھی ، کہ خوش بھی ہیں، سوگوار بھی۔۔۔

*- دل برداشتہ سا ہوا ہے حال بھی ، کہ بےبسی ہے ، ملال بھی۔۔۔
روبرو ہوتے بھی دور ہے ، کچھ ایسا ہے میرا یار بھی۔۔۔
                                   نورفاطمہ

Aey insan by Noor Fatima

اے انساں 

√- کبھی ٹوٹا دل لیے زمانہ میں عشق والے کو دیکھ،
کبھی ہجر کے غم میں جینے والے کو دیکھ

√- کبھی تلاش یار میں بھٹکتے بیچارے کو دیکھ،
کبھی حال و بےحال ہوئے دل والے کو دیکھ

√- کبھی آہ و پکاری کے عالم میں فریاد والے کو دیکھ،
کبھی پھٹے دامن کو سی کر شکر ادا کرنے والے کو دیکھ

√- کبھی خواہشوں کا گلا گھونٹنے والے کو دیکھ،
کبھی خوابوں کی قربانی دینے والے کو دیکھ

√- کبھی گردشِ ایام میں مسکرانے والے کو دیکھ،
کبھی معمولی خوشی میں آنسو بہانے والے کو دیکھ

√- کبھی تقدیر کے لکھے پہ راضی ہونے والے کو دیکھ،
اے انساں! کبھی مؤمن ، مسلماں ، اللّٰہ والے کو بھی دیکھ

                                   نورفاطمہ

Ik shakhs tha ke guman tha by Noor Fatima

اک شخص تھا کہ گماں تھا 

√- وہ اک شخص تھا کہ گماں تھا۔۔۔
گماں تھا  کہ جیسے دھواں تھا۔۔۔

√- میرے چارسو تھا ، کہ جیسے کوئی سایہ تھا۔۔۔
میرے روبرو تھا ، کہ جیسے اک دلکش نظارہ تھا۔۔۔۔

√- میرے شانابشانہ تھا ، کہ جیسے جسم میں سانس تھا
میرے خواب میں تھا ، کہ جیسے اک سریلا ساز تھا

√- میرے دل سے آشنا تھا ، کہ جیسے رہبر و رہنما تھا 
میرے لیے خاص تھا ، کہ جیسے روح کی آواز تھا

√- میرے گردشِ ایام میں ، اک دلربا۔۔۔  میرا ہم راز تھا
میرے چہرے کے نقش میں ، جیسے چھپا اک چاند تھا   

                                  نورفاطمہ

A WINTRY NIGHT Written by Noorfatima

A WINTRY NIGHT 

The sky is dark,
and ground is white
The heart is peaceful,
on this wintry night 
as far away from the eye,
nor a  whisper of laugh & cry 
not a sound to be heard,
nor a car, bear and bird 
 as wind blow swiftly,
it refills the spirit deeply
for the moment, it's just snow and me 
             I smile inside
              I feel so free

                             Written by 
                            Noorfatima

The Todays Men by Noor Fatima

THE TODAY'S MEN

      We are the today's men
      We are the foolish men 
 With bounded mind & empty soul

             Leaning together

Bowing down to the mighty,
And putting pressure on the weak
 With meaningless vioces, & devoid of emotions

             Bowing together

By forgetting mottos of forefathers,
Then finding reasons for downfall
 With shapeless, deform & impure spirit

    We are the miserable men
        We are the stupid men

               Falling together

We all are living life with,
the restless sleep and anxious morning

So far from the nature and peace,
As the Earth from the Sun

          Competing together

Incomplete even with progress,
And as pitiless as devil

Life without color & sweetness
Body without spirit & harmony

       We are the today's men
        We are the foolish men

                             Written by:
                             Noorfatima

Saturday, 30 January 2021

Aaj mein udas hoon by Misbah Waheed



Naam e mohabbat by Misbah Waheed



Chupa ishq by Ayesha Mughal

غزل  چھپا عشق 

تجھ سے عشق کیا ہے میں نے 
چھپا کر عشق کو تجھ سے کیا ہے میں نے 
۔

نہ بتائوں گا تجھ کو اپنے عشق کی انتہا 
تجھ سے دل لگایا ہے میں نے 
۔

تیرے دور جانے سے تجھ کو سینے میں چھہا لوں گا 
چھپا کر تجھ سےعشق کیا ہے میں نے 
۔

تم دور جاتے ہو بنا موت کے موت آتی ہے 
تیرے پاس آنے سے چھپا لیتا ہوں عشق کو سینے میں 
۔

تجھ سے نہ کریں گے اظہارء عشق 
چھپا کر تجھ سے عشق کیا ہے میں نے 
۔

تیرے سینے میں دھڑکتے دل کو جان جاتے ہیں 
تم بے وفائی نہیں کرو گے 
تیرے سامنے دل کھو لنے سے 
ڈرتے ہیں 
۔

کیونکہ تجھ  عشق کیا ہے میں نے 
چھپا کر عشق کو تجھ سے کیا ہے میں نے 

(رائٹس عائشہ مغل )

******

ان راتوں سے کہہ دو 
جدائی میں ہیں ہم 

ان بارشوں سے کہہ دو 
تنہائی میں ہیں ہم 

ان پھولوں سے کہہ دو 
بربادی میں ہیں ہم 


ان ہوائوں سے کہہ دو 
بچھڑے ہوئے ہیں ہم 

چاند کی روشنی سے کہ دو 
آج بہت دور ہیں ہم 

لوگوں سے کہ دو 
مر گئے ہیں

*****

ے خدا یہ دل ٹوٹا ہے میرا 
شکر کرتا ہوں دل توڑنے والے کا 
میں بندہ بنا ہوں تیرا 
عشق نے ڈبویا تھا بیچ سمندر میں 
دیکھایا ہے تو نے مجھے کنارہ

******

ذندگی سے دور بھاگے تھے ہم 
انکی محبت میں اٹھائے تھے غم 
پل پل تڑپایا تھا تم نے یہ دل 
اب کہیں دور سے آکر مل 
دیکھتی ہوں تیرے انتظار میں راہیں 
ایک بار پھر آکر دیکھا اپنی ادائیں

*****

عشق نے عجیب راہیں دیکھائی ہیں 
ہمیں ذندگی کی ٹھوکریں کھلائیں 
ہم نہ ہار ماننے والوں میں سے تھے 
عشق نے ہاریں منائیں

*****

دور جا کر قریب آنا 
آنکھوں میں برسات ہونا 
تیرے لیے دن رات رونا 
محبت عجیب سی ہونا

*****

آنکھیں کھولی اسکو سامنے پایا 
خوشی سے چہرہ کھل کھلایا
ہاتھ بڑھا کر چھوا تو ایک اور غم پایا 
آج بھی اس کا خیال ہی آیا

****

وہ ہمارے ساتھ چلئے سائے
 کی طرح
سایہ بھی ایسا چھوڑا سہارا 
بھی نہ بچا

******

وہ کہ کر آیا تھا تمہاری زندگی
 جنت کریں گئے 
جاتے جاتے کہ  گیا مبارک ہو یہ 
                 جہنم

******

وہ کہتا تھا ہمارے اندر اس  کی
جان ہے جاتے جاتے 
ہمیں بے جان کر گیا

*****

م نے جسکو دل سے چاہا اسی
 نے پوچھ لیا 
چاہت کیا ہوتی ہے

*****

ہم ساری ذندگی اظہار محبت 
کرتے رہے اور وہ مسکراتے رہے 
جب انکو احساس ہوا تو
ہم نے بھی کہ دیا اظہار محبت 
کرنے کےلیے ہم ہی ملے تھے کیا

****

وہ کہتا تھا محبت مت کرنا 
برباد ہو جائو گے 
خود ایسی محبت کی
ہمیں برباد کر گئے

*****

اگر دل میں وفا ہو تو بچھڑنے کا ڈر مت کرنا 
اگر وفا نہ ہوتو)ملنے کی بھی امید مت رکھنا

*****

تیرے بغیر مسکرانا چاہتے ہیں 
تجھ سے دور جانا چاہتے ہیں
تیری یادوں کے سمندر میں ڈوبتے
اسی سمندر میں ڈوب کر مر جانا 
                  چاہتے ہیں

*****

نہائی میں تجھے یاد کر لیں 
لگتا ہے لاکھوں کے درمیان بیٹھے ہیں

******

بادل چھائے ہیں  
بارش برس رہی ہے 
انکی دید کو آنکھیں 
ترس رہی ہیں

******

زندگی دو پل کی ہے انھوں نے یہ کہ کر 
قصہ عشق ہی ختم کر دیا

*****

ذندگی کے دن عجیب تھے 
محبت میں بھی غریب تھے 
کچھ خوابوں میں وہ ہمارے 
بہت ہی قریب تھے

****

انھوں نے ہمارا دل دکھایا 
ہم نے بھی ان کے ستم 
پر مسکرایا

*****

ہم ان کو بھلانے کےلیے پیتے ہیں 
وہ ہمیں جلانے کےلیے جیتے ہیں

****

جی چاہتا ہے شراب کی ندیاں بہا دوں 
انھیں بھلانے کےلیے میکدہ کم پڑ گیا

****

عاشقوں کے بازار گئے تھے 
زندگی بگاڑ کر گئے تھے 
جب کچھ سمجھ نہ آئی تو 
پتا چلا بےکار ہی گئے تھے

*****

جس محبت کو ہم نے دل میں دبایا 
اس محبت نے بے انتہا ستایا

****

اس درد میں اپنے ہم درد کو پکار رہے ہیں 
جس سے اپنا ہر درد بانٹتے تھے

****

اس درد میں اپنے ہم درد کو پکار رہے ہیں 
جس سے اپنا ہر درد بانٹتے تھے

******

ہم اس کو ہر دعا میں مانگ لیں گے 
پہلے یہ تو جان لیں وہ کیا مانگتے ہیں ہر دعا میں

*****


Sunday, 24 January 2021

yaran da ik mela by Riffat Sehar














































Phool aur khushboo by Noor ul huda shah

باب١٩.... 
               (پھول اور خوشبو) 

باغ کی سب رنگینیاں مانندپڑگئیں
اس لئے زینت کوخود جلارہاہوں... 

پھول سبہی توڑ کر لے جاچُکے لوگ
اس لئے اب خوشبوئیں خود اُڑا رہا ہوں...
 
موسم بہار کی رنگین چادر اوڑھ لی ہے باغ نے
اب خزاں کے ڈر سے پھول خود ہی اُتار رہا ہوں...

لوگ تو میرے شہر کے خودغرض باسی ہیں 
میرا گُلشن اُنکے ہتھے چڑھ جائے 
اس سے پہلے خود ہی اُجاڑ رہا ہوں... 
 
میرے چمن کی سب شادابی چھین لی گئیں 
ہےاب صیاد بھی سُراغ میں گُل کے... 

میرا گُلشن میرا چراغ ہے 
آندھی آئے اس سے پہلے خود ہی بُجھا رہاہوں.... 

اِک شجر باغ کا منتظر ہے کب سے 
اب مایوس ہوکےخودہی رُخصت کاساماں باندھ رہاہوں.... 

نورلھدیٰ شاہ

Zuban nok e khanjar par rakhi hay to ki by Riffat Sehar