باہر کے طوفان کا تو انسان سامنا کر سکتا ہے ،مات بھی دے سکتا ہے پر اندر کے طوفان کا کیا ......؟؟؟ جو کسی زلزلے کی مانند اعصاب میں کھلبھلی مچا دے، جو کسی سیلاب کی طرح ضبط کے ہر بند کو توڑتے ہوے انکھوں سے بہہ جاے، جو کسی اتش فشاں کے جیسے دل کو راکھ کر ڈالے اور روح کو جھلسا دے ....لمحہ بہ لمحہ وجود میں اترتے یہ طوفان بنیادوں کو بھی ہلا دیتے ہیں اور چھوڑتے ہیں تو بس احساس سے خالی اور بنجر انسان۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔
**MeherMaah**
**MeherMaah**
No comments:
Post a Comment