کوی سبیل ھے نجات کی
میں خواہشوں تلے ہوں دبا ہوا
میری آنکھ میں ہیں حسرتیں
بڑھ گی ہیں ضرورتیں
میں چلوں گا تو چلتا ہی جاوں گا
نہ ختم ہوں گی یہ مسافتیں
نہ رُکیں گے راستے
میں راہزنوں سے ڈسا ہوا
مجھے راہبروں کا پتا چاہیے
دکھ ہے کہ حد سے بڑا ہوا
بتاو کوی سبیل ھے نجات کی
شاعرا اقرا طارق
No comments:
Post a Comment