یکتا پرستوں کے شہر میں
عبادتوں کے عالم میں میں واحد مجھے مار دیجیے
نفرتوں کے ان بیابانوں میں،
گہرے اندھیروں میں
میں عشق کی واحد علمبردار ہوں مجھے مار دیجیے
اس ادب کی محفل میں چلا چلا کر سنا رہی ہوں حال دل
میں واحد بے ادب ہوں مجھے
مار دیجیے
اس شہر خموشاں میں،
عبرتوں کے جہاں میں
میں واحد نغمہ خواں ہوں مجھے
مار دیجیے
اس تہذیب یافتہ اور مہذب شہر میں
میں واحد دیوانی آوارہ ہوں مجھے مار دیجیے
No comments:
Post a Comment