بات سے پھر بات نکلی
محبت جب میری ذات سے نکلی
اک بات کاخیال مسلسل رہا
کیوں میت اس برات سے نکلی
دن جب خالی ہی لوٹ آیا
پھر تلاش کو تیری رات نکلی
مجھے حیرت ہوی اے پتھرِجاناں جاناں
اج کیسے کر تیری انکھوں سے برسات نکلی
شاعرا اقرا طارق
No comments:
Post a Comment