جہاں بھی دیکھے ہیں غورو فکر کے سنگ دیکھے ہیں
ہم نے محبت کے کمال رنگ دیکھے ہیں
وہ جو عشق سےپہلے رہتی تھیں حجاب میں
آج ان انکھوں میں بٙجتے جلترنگ دیکھے ہیں
نگاہیں شور گُل کرتی ہیں یار کو دیکھ کر
دل دھڑکتے ہم نے چہرے دنگ دیکھے ہیں
وہ بیتے ماضی کا ہی حصہ تھے اجنبی
مگر اب کہاں وہ پہلے سے جگنو جلترنگ دیکھے ہیں
ہر عکس اب پرایا سا لگتا ھے
ہزاروں چہرے جو اک دوسرے سے تنگ دیکھے ہیں
کہتا ہے ہر فردِ قوم کے محبت وہ نہیں رہی
پھر مزاروں پہ کیوں تشنہ لب ملنگ دیکھے ہیں
سکونِ جان بھی کوی چیز ہے اقرا
محبت کے ٹھکراے لوگ ہم نے آمادہ جنگ دیکھے ہیں
ہم نے محبت کے کمال رنگ دیکھے ہیں
وہ جو عشق سےپہلے رہتی تھیں حجاب میں
آج ان انکھوں میں بٙجتے جلترنگ دیکھے ہیں
نگاہیں شور گُل کرتی ہیں یار کو دیکھ کر
دل دھڑکتے ہم نے چہرے دنگ دیکھے ہیں
وہ بیتے ماضی کا ہی حصہ تھے اجنبی
مگر اب کہاں وہ پہلے سے جگنو جلترنگ دیکھے ہیں
ہر عکس اب پرایا سا لگتا ھے
ہزاروں چہرے جو اک دوسرے سے تنگ دیکھے ہیں
کہتا ہے ہر فردِ قوم کے محبت وہ نہیں رہی
پھر مزاروں پہ کیوں تشنہ لب ملنگ دیکھے ہیں
سکونِ جان بھی کوی چیز ہے اقرا
محبت کے ٹھکراے لوگ ہم نے آمادہ جنگ دیکھے ہیں
شاعرا اقرا طارق
So nice
ReplyDeleteWah janab
ReplyDelete