میری پہلی غزل
آج شدت سے وہ یاد آیا ہے۔
جسے نہ کھویا نہ ہی پایا ہے
وہ اپنا ہے یا پھر غیر سا
وہ جانے یا رب جانے
اک خواہش دل میں جاگی ہے
وہ مل جائے وہ مل جائے
وہ کون ہے اور کیسا ہے
نہ دیکھا نہ ہی بھالا ہے
وہ سیدھا ہے اور شوخ سا
وہ ایسا ہے وہ تو ایسا ہے
آج پھر وہ یاد آیا ہے
جسے نہ کھویا نہ ہی پایا ہے
وہ دل میں ہے وہ روح میں
وہ زندگی میں وہ جنوں میں
وہ سانسوں میں وہ دھڑکن میں
وہ زندگی کی ہر اک امنگوں میں
مصیبت ہو یا درد ہو
دکھ ہو یا تکلیف ہو
میں نے زندگی کے ہر اک موڑ پر
بس اسی کو ساتھ پایا ہے
آج شدت سے وہ یاد آیا ہے
جسے نہ کھویا نہ ہی پایا ہے
جسے نہ کھویا نہ ہی پایا ہے
وہ اپنا ہے یا پھر غیر سا
وہ جانے یا رب جانے
اک خواہش دل میں جاگی ہے
وہ مل جائے وہ مل جائے
وہ کون ہے اور کیسا ہے
نہ دیکھا نہ ہی بھالا ہے
وہ سیدھا ہے اور شوخ سا
وہ ایسا ہے وہ تو ایسا ہے
آج پھر وہ یاد آیا ہے
جسے نہ کھویا نہ ہی پایا ہے
وہ دل میں ہے وہ روح میں
وہ زندگی میں وہ جنوں میں
وہ سانسوں میں وہ دھڑکن میں
وہ زندگی کی ہر اک امنگوں میں
مصیبت ہو یا درد ہو
دکھ ہو یا تکلیف ہو
میں نے زندگی کے ہر اک موڑ پر
بس اسی کو ساتھ پایا ہے
آج شدت سے وہ یاد آیا ہے
جسے نہ کھویا نہ ہی پایا ہے
از نمرہ جٹ۔۔۔
No comments:
Post a Comment