دل کے خیال ہونٹوں تک آگے
ہم ایثارِ محبت میں کہاں تک آگے
اوروں کو تلقینِ صبر کرتے رہے
اور اپنے ہی آنسوں رخساروں تک آگے
گزشتہ شب تمام مسافتیں کٹ گئ
لہو لہان ہی سہی منزل تک آگے
قدرے مشکل سا لگ رہا ھے سفرِ واپسی
تیرے بلانے پہ یہاں تک تو آگے
اقرا طارق
No comments:
Post a Comment