آوارا شہر کے آوارا لوگو
ذرا رکو اور میری بات سنو
یہاں پہ اک شخص بسا کرتا تھا
منفرد اور نڈر سا
لہجے میں ہلکی ہلکی تلخی
گلاب کی پنکھڑیوں جیسے ہونٹ گہری کالی جھیل سی آنکھیں
پہچان بس اتنی سی یاد ہے لوگو
نام کی مجھے بھی خبر نہیں
وہ کہاں ملے گا پتا بتا دو
آوارا شہر کے آوارا لوگو
ذرا رکو اور میری بات سنو
شاعرا اقرا طارق
No comments:
Post a Comment