دل بےقرار کی اور آرزو کیا ہے
تم مل جاو تو اور جستجو کیا ہے
وہ جو کہہ دیں کبھی اپنا مجھے
اس سے اچھی بھلا گفتگو کیا ہے
میرے دامن پر تو داغ ندامت ہے
میں کیا جانوں کہ آبرو کیا ہے
کوئی لفظ تک یاد نہیں رہتا مجھے
پتا نہیں ہوتا تیرے روبرو کیا ہے
یار کے چہرے کے سوا کچھ نہیں
میری آنکھوں کا اور وضو کیا ہے
تیری جدائی میں ملے ہیں درد ساقی
ورنہ مجھے کیا پتہ کہ آنسو کیا ہے
تم مل جاو تو اور جستجو کیا ہے
وہ جو کہہ دیں کبھی اپنا مجھے
اس سے اچھی بھلا گفتگو کیا ہے
میرے دامن پر تو داغ ندامت ہے
میں کیا جانوں کہ آبرو کیا ہے
کوئی لفظ تک یاد نہیں رہتا مجھے
پتا نہیں ہوتا تیرے روبرو کیا ہے
یار کے چہرے کے سوا کچھ نہیں
میری آنکھوں کا اور وضو کیا ہے
تیری جدائی میں ملے ہیں درد ساقی
ورنہ مجھے کیا پتہ کہ آنسو کیا ہے
No comments:
Post a Comment