ہر شام اس کی ذات میں ڈوبتا ہوں
ہر صبح اس کے خیال سے ابھرتا ہوں
بیاں ہو سکتی نہیں محبت مگر سنو ہر دن اسکی آس پہ نکھرتا ہوں ہر رات اس کے خواب میں اجڑتا ہوں
سنبھال لے گا مجھے آج تو ضرور
یہ سوچ کر میں ہر روز بکھرتا ہوں
بہت بھلا لگتا ہے محلہ اس کا جس پہ
گزرا ہو گا کبھی وہ میں ہر اس رہ سے گزرتا ہوں
غم وخوشی بھلاے رکھتی ہے یاد ان کی ستاروں میں ڈھونڈتاہوں عکس اور چاند سے حال ان کاپوچھتا ہوں
اس نے فقط ایک روز کہا تھا اسے جوڑنا پسند ہے
اس روز سے " قمر " میں ہر روز ٹوٹتا ہوں
No comments:
Post a Comment