دسمبر پھر اُداس ہے!
بُجھی بُجھی سی پیاس ہے
درد میں بھی آس ہے
حِزن میں بھی یاس ہے
دسمبر پھر اُداس ہے!
عجب سَماں ہے چار سُو
بے کِراں ہے یہ جہاں
دل کی نگری اُجاڑ ہے
دسمبر پھر اُداس ہے!
اب کے پنچھی جا رہے ہیں۔۔۔
چھوڑ کر یہ آشیاں؟
ختم ہوٸ یہ داستاں
دسمبر پھر اُداس ہے!
تمہاری یادوں کی فصیلوں پہ؟
قفل کی بے لگام تانیں!
لگا کے رکھی ہیں اب کی بار۔۔۔
دسمبر پھر اُداس ہے!
دسمبر پھر اُداس ہے!
از
اقصٰی مبین
Superb 👍🏿
ReplyDelete