مل گئی جو مجھے وہ تقدیر کافی ہے
وہ نہیں ملا تو اس کی تصویر کافی ہے
اب کوئی اور زخم نہ دینا مجھے اے لوگو
اس کے غم میں ملی درد کی جاگیر کافی ہے
اک یہ بھی وجہ ہے کہ وہ میرا نہ ہوگا
میں غریب بہت ہوں وہ امیر کافی ہے
اتنی لمبی چوڑی دیوار کا کیا فائدہ
جدا ہونے کے لیے تو اک لکیر کافی ہے
نہ غالب،نہ فیض،وصی،نہ ساقی
شاعری پڑھنی ہے تو بس میر کافی ہے
وہ نہیں ملا تو اس کی تصویر کافی ہے
اب کوئی اور زخم نہ دینا مجھے اے لوگو
اس کے غم میں ملی درد کی جاگیر کافی ہے
اک یہ بھی وجہ ہے کہ وہ میرا نہ ہوگا
میں غریب بہت ہوں وہ امیر کافی ہے
اتنی لمبی چوڑی دیوار کا کیا فائدہ
جدا ہونے کے لیے تو اک لکیر کافی ہے
نہ غالب،نہ فیض،وصی،نہ ساقی
شاعری پڑھنی ہے تو بس میر کافی ہے
No comments:
Post a Comment