ملے راحت دل کو آئے پیام ایسا
کبھی تو بھیج دو صاحب سلام ایسا
آتے ہو یاد تو کچھ کر نہیں پاتا
دل میں ہے تیرا کچھ مقام ایسا
بے وجہ نہیں مرتا میں اس کی باتوں پر
کرتا ہے بڑی سادگی سے کلام ایسا
تیری زلفوں کے سائے میں جو سو گئے ہم
نہ ملا ہے آج تک مجھے
آرام ایسا
کرے جو نوکری تیرے پیار کی
نہ ملے گا تجھے جاناں غلام ایسا
جیسے ہم ہوئے ناکام محبت میں
نہ ہوگا کبھی کوئی ناکام ایسا
رہے نہ پھر کوئی تمنائے غیر
ساقی پلا اپنی الفت کا جام ایسا
کبھی تو بھیج دو صاحب سلام ایسا
آتے ہو یاد تو کچھ کر نہیں پاتا
دل میں ہے تیرا کچھ مقام ایسا
بے وجہ نہیں مرتا میں اس کی باتوں پر
کرتا ہے بڑی سادگی سے کلام ایسا
تیری زلفوں کے سائے میں جو سو گئے ہم
نہ ملا ہے آج تک مجھے
آرام ایسا
کرے جو نوکری تیرے پیار کی
نہ ملے گا تجھے جاناں غلام ایسا
جیسے ہم ہوئے ناکام محبت میں
نہ ہوگا کبھی کوئی ناکام ایسا
رہے نہ پھر کوئی تمنائے غیر
ساقی پلا اپنی الفت کا جام ایسا
No comments:
Post a Comment